خیبر صیہون ریسرچ سینٹر:  ” نیٹوری کارٹا” (Neturei Karta International Organization) کے نام سے آرتھوڈوکس یہودیوں کی صہیونیت مخالف انٹرنیشنل تنظیم سنہ ۱۹۳۵ میں اس وقت معرض وجود میں آئی جب صہیونی لابی نے فلسطین کی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کر کے ایک مستقل یہودی ملک وجود میں لانے کی کوششیں تیز کر دی تھیں۔
یہ تنظیم بطور کلی اسرائیلی حکومت کی نابودی کے لئے جد و جہد کرتی ہے اور اس بات کی معتقد ہے کہ یہودیوں کی مقدس کتاب تلمود” کے مطابق، منجی عالم” کے ظہور سے پہلے یہودیوں کے لئے حکومت تشکیل دینا گناہ عظیم ہے۔
نیٹوری کارٹا تنظیم کا یہ ماننا ہے کہ صہیونیوں کو سرزمین فلسطین پر قبضہ کر کے اپنی حکومت بنانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے اس لئے کہ خداوند عالم نے یہودی قوم کو توریت پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے انہیں سزا دی اور ان کی زمینوں کو ان سے چھین کر مختلف ملکوں میں انہیں منتشر کر دیا۔
اس تنظیم کا اہم ترین عقیدہ یہ ہے کہ صہیونیت یا صہیونی اصلاً یہودی ہی نہیں ہیں۔ بلکہ وہ یہودیت اور یہودیوں کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ چونکہ ایک حقیقی یہودی دوسروں منجملہ فلسطینیوں کی زمینوں کو غصب نہیں کر سکتا۔
حالیہ سالوں میں اس تنظیم کو موشہ ہرش” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، موشہ ہرش در حقیقت یہودیوں کے وہ مرحوم خاخام ہیں جنہوں نے یاسر عرفات کے دور میں فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی تشکیل میں ان کا ساتھ دیا اور بہت سارے عربوں سے زیادہ مسئلہ فلسطین سے جڑے رہے۔
اس تنطیم کے بعض اراکین مقبوضہ بیت المقدس میں زندگی بسر کرتے ہیں انہوں نے اسرائیلی شہریت کو قبول کرنا گوارا نہیں کیا اس وجہ سے فلسطینیوں کے ساتھ یہ بھی صہیونی ظلم و تشدد کا شکار رہتے ہیں۔ اور بہت سارے اراکین برطانیہ اور امریکہ میں رہتے ہیں اور وقتا فوقتا اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں بھی شرکت کرتے ہیں۔ صہیونی عناصر نے ان کے بعض اراکین کو دھشتگردی کا نشانہ بھی بنایا مثال کے طور پر ان کے ایک خاخام جنہوں نے بیلفور اعلانیہ کی سختی سے مخالفت کی تھی کو صہیونیوں نے مورد حملہ قرار دے کر قتل کر دیا تھا۔ موشہ ہرش پر بھی ایک زہریلے مواد کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کی ایک آنکھ نابینا ہو گئی۔
موشہ ہرش اس بات کے قائل تھے کہ صہیونیوں نے ہولوکاسٹ کا ڈھونگ رچا کر اسرائیل کو جنم دیا۔ اور اسرائیل کو وجود میں لانے کے لئے صہیونیوں نے ہزاروں یہودیوں کا قتل عام کیا تاکہ ان کے دلوں میں خوف و دھشت پیدا کرکے انہیں اسرائیل کی طرف ہجرت کے لئے مجبور کریں۔
موشہ ہرش نے سرزمین فلسطین پر صہیونی ریاست کی تشکیل کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہوئے کہا: اگر ہٹلر کی جارحیت سے یہ سوچ پیدا ہوئی کہ یہودیوں کے لئے ایک الگ ملک وجود میں لایا جائے تو کیوں جرمنی کو ہی ہٹلر کی نابودی کے بعد اس کام کے لئے انتخاب نہیں کیا گیا؟
وہ ہیکل سلیمانی(Solomon’s Temple) کے بارے میں صہیونیوں کے اس دعوے کہ مسجد اقصیٰ ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کی گئی ہے ہم اسے گر کر دوبارہ ہیکل سلیمانی بنائیں گے، کے بارے میں کہتے ہیں: ہیکل سلیمانی کو مسمار ہوئے تقریبا دو ہزار سال ہو چکے ہیں اور فلسطین میں اب اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔
وہ مزید تاکید کرتے ہیں: اگر یہ طے ہو کہ ہر قوم اپنے دینی اور تاریخی آثار کو دوبارہ زندہ کرے تو بہت سارے ممالک کا نام و نشان ہی مٹانا پڑے گا۔
نیٹوری کارٹا تنظیم مسلمانوں کو احترام کی نظر سے دیکھتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ مسلمانوں نے نہ کبھی یہودیوں کو اذیت دی اور نہ ان کا قتل عام کیا بلکہ ہمیشہ اپنے ملکوں کے دروازے ان پر کھولے رکھے۔
یہ تنظیم سرزمین فلسطین میں دو ملکوں یعنی اسرائیل اور فلسطین کے باقی رہنے کی سخت مخالف ہے بلکہ اس جھگڑے کو مٹانے کے لئے اسرائیلی کی بطور کلی نابودی کی تمنا رکھتی ہے۔
نیٹوری کارٹا تنظیم کو وجود میں لائے جانے کا مقصد ہی اسرائیل کے خلاف اس وقت تک جد و جہد کرنا ہے جب تک یہ ناسور صفحہ ھستی سے مٹ نہ جائے۔

 


مشخصات

آخرین مطالب این وبلاگ

آخرین ارسال ها

آخرین جستجو ها