خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ؛ یہودی ربی یسرائیل ڈیوڈ ویس(Yisroel Dovid Weiss)  جو عالمی صہیونیت کے خلاف کام کرنے والی بین الاقوامی یہودی تنطیم نیٹوری کارٹا (International Neturei Karta) کے فعال رکن ہیں کے ساتھ خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ نے ایک مختصر گفتگو کی جو قارئین کے لیے پیش کی جاتی ہے:
خیبر: صہیونیوں کا اسرائیل کے دار الحکومت کو بیت المقدس منتقل کرنا کس قدر اہمیت کا حامل ہے؟
۔ میں نیٹوری کارٹا تحریک کا ایک دینی رکن ہوں۔ میں یہودیوں کا ربی ہوں۔ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ اسرائیل ہماری سرگرمیوں میں کوئی مداخلت نہیں رکھتا۔ اور ہم پوری آزادی سے صہیونیزم کے خلاف سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔ میں یہ کہوں گا کہ صہیونیوں نے بنیادی طور پر ہی یہ غلطی کی ہے کہ انہوں نے اپنے لیے ایک الگ ملک بنایا اور اس کا نام اسرائیل رکھا۔
حتیٰ کہ انہوں نے ہمارے داؤؤد کے ستارے کو بھی ہم سے چھین لیا اور اسے اپنے لیے مخصوص کر لیا اور انہوں نے کوشش کی کہ ہماری آواز کو دبائیں۔ البتہ ان علاقوں میں ہمارے بھی کچھ افراد ہیں جو ان کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہم حضرت موسی کے دین کے پیروکار ہیں لیکن وہ صہیونیسٹ ہیں۔ یہاں تک کہ میں نے اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو سے بھی کہا کہ یہ چیز ہمارے نزدیک قابل قبول نہیں ہے کہ آپ ملک بنائیں اور یہاں تک کہ ہم اپنی دستاویزات اقوام متحدہ میں بھی لے گئے اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اسرائیل کے ناجائز وجود کو دنیا والوں کے لئے ثابت کریں۔
خیبر: اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام پر جاری ظلم و تشدد کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟
۔ ہم فلسطینی مظلوم عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں اور دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پوری دنیا کے یہودی جو مذہب یہود اور توریت پر ایمان رکھتے ہیں، وہ اسرائیلی ریاست کے وجود کے سخت خلاف ہیں۔ صیہونی ریاست کا وجود توریت کی تعلیمات کے یکسر منافی اور خدا کے ساتھ بغاوت کے مترادف ہے۔
ظلم تو یہ ہے کہ صیہونی اس سرزمین پر قابض ہوئے جو دراصل مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کی آبائی سرزمین ہے اور وہ اس قبضے کے شدید مخالف ہیں۔ میرے پاس ایک تاریخی خط ہے، جو ۱۹۴۷ء میں فلسطین کے چیف ربی نے اقوام متحدہ کو لکھا اور مطالبہ کیا کہ پوری دنیا کی آرتھوڈاکس یہودی کمیونٹی جو ساٹھ ہزار نفوس پر مشتمل ہے صیہونی ریاست کے قیام کے سخت خلاف ہے اور یروشلم کو یہودی ریاست میں شامل کرنے کی شدید مخالفت کرتی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ یروشلم کو بین الاقوامی زون قرار دیا جائے، تاکہ وہاں کے باسی آزادی سے اپنے زندگی بسر کر سکیں۔ لیکن جب فلسطین کے چیف ربی نے دیکھا کہ ان کے مطالبے کو رد کر دیا گیا ہے تو اس دن سے یہودی مذہبی پیشواؤں نے صیہونیت کے خلاف احتجاج شروع کیا جو تاحال جاری ہے اور اسرائیل کے زوال تک جاری رہے گا۔

 


مشخصات

آخرین مطالب این وبلاگ

آخرین ارسال ها

آخرین جستجو ها