خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: آرتھر کویسٹلر (Arthur Koestler)  ایک یہودی مصنف اور محقق تھے۔ وہ ۵ ستمبر ۱۹۰۵ کو ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں اشکنازی یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا باپ ’ہنریک‘ ہنگری کا رہنے والا تھا اور ماں آسٹریا کی۔ (۱)
آرتھور نے مختلف ممالک کے سفر کا شوق اور تحقیق و جستجو کا جذبہ رکھنے کی وجہ سے ہسپانوی، انگریزی، جرمن، روسی، عبرانی، اور فرانسیسی زبانوں پر مہارت حاصل کی تاکہ باآسانی مغربی ثقافت اور کلچر کا مطالعہ کر سکیں۔ انہوں نے اسی شوق کی بنا پر اپنے دادا سے ییدیش (۲) زبان بھی سیکھ لی تھی۔
کویسٹلر نے ویانا یونیورسٹی سے علم نفسیات میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد صہیونی طالبعلوں کی ایک تنظیم کے صدر مقرر ہوگئے۔ جوانی میں صہیونیسم کے خیالی اہداف و مقاصد نے ان کے جذبات کو خوب بڑھاوا دیا جس کی وجہ سے وہ فلسطین ہجرت کرنے والے یہودیوں کی صف میں شامل ہو گئے۔ اور یروشلم اور بعد میں تل ابیب میں ست اختیار کی۔ فلسطین میں زندگی ان کے لیے انتہائی دشوار ہو گئی شدید فقر اور فاقے انہیں گھیر لیا آخر کاروہ فلسطین کو ترک کرنے پر مجبور ہوئے اور برلن چلے گئے برلن میں انہوں نے صحافت کا کام شروع کیا۔ کویسٹلر کی زندگی ۱۹۳۸ تک مختلف نشیب و فراز سے گزری۔ وہ پہلے جرمنی کی کمیونیسٹ پارٹی کے رکن ہوئے، اور اس دوران انہوں نے یوکرائن اور مشرقی ایشیا سے لے کر باکو اور افغانستان کی سرحدوں تک کی سیر کی اور ماسکو میں سابق سوویت یونین کے رہنماؤں سے کئی ملاقاتیں کی۔ (۳)
اس عرصے میں جو تجربات انہوں نے حاصل کئے تھے ان کے پیش نظر کمیونیسٹوں کی یہودی نما بہشت کو صرف دھوکا اور فراڈ پایا جس کی وجہ سے وہ کمیونیزم کے شدید مخالف ہو گئے، یورپ سے نکل کر لندن چلے گئے اور وہاں سٹالین کے خلاف ’’دن دھاڑے اندھیرا‘‘ ناول تحریر کر کے کمیونیسٹ کا پردہ چاک کیا اور اپنی وافر معلومات جو انہوں سے اس عرصے میں حاصل کی تھیں اور اپنے سلیس قلم کی بدولت لاکھوں لوگوں کو جو شک و تردید میں مبتلا تھے کو کمیونیزم کے جال میں پھنسنے سے بچا لیا۔ جوں جوں وقت گزرتا گیا آرتھور کویسٹلر صہیونیزم کے بھی سخت ناقدین اور مخالفین میں سے شمار ہونے لگے اور افسانہ ’’یہودی نسل کا خلوص‘‘ پر تنقید کر کے یہودیوں سے دشمنی مول لی۔ (۴)
کویسٹلر نے اپنی پرنشیب و فراز زندگی کے دوران چند اہم تصانیف بھی تحریر کیں جن میں سے بعض یہ ہیں:
The Thirteenth Tribe: The Khazar Empire and Its Heritage
The Gladiators
Arrival and Departure
Thieves in the Night
The Age of Longing
The Call Girls
فرانس کے سماجی ماہر، فلاسفر، مورخ اور ی مفسر رائمنڈ آرون (۵) اپنے مقالے ’’آرتھور کویسٹلر اور آدھے دن میں تاریکی‘‘ میں کویسٹلر کو زمانے کی ایک عظیم روشن فکر شخصیت کا نام دیتے ہیں کہ جس نے بیسویں صدی کے ابتدائی حصے میں عالم وجود میں قدم رکھا۔ (۶)
آرتھور کویسٹلر ۱ مارچ ۱۹۸۳ کو لندن میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ ان کی موت کے سلسلے میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض کا کہنا ہے کہ وہ کافی عرصہ بیمار رہے اور آخر کار اپنی بیوی کے ہمراہ خود کشی کر گئے لیکن بعض مورخین کہتے ہیں کہ صہیونی اپنے خلاف ان کے محکم دلائل اور ان کی مستند کتابوں کو برداشت نہیں کر سکے لہذا انہوں نے آرتھور کو زہر دے دیا اور یہی زہر ان کی بیماری اور پھر موت کا باعث بنا۔
۱٫    Arthur Koestler, Arrow in the Blue (AIB), Collins with Hamish Hamilton, 1952, p. 21.
۲٫    ایک زبان کا نام ہے جو یہودی اشکنازیوں کے بعض علاقوں میں بولی جاتی تھی.
۳٫ Hamilton, David. (Hamilton) Koestler, Secker & Warburg, London 1982 p. 14.
۴٫ http://teeh.ir/fa/news-details/2517/
۵٫ Raymond Aron
۶٫ https://en.wikipedia.org/wiki/Arthur_Koestler#cite_ref-15

 


مشخصات

آخرین مطالب این وبلاگ

آخرین ارسال ها

آخرین جستجو ها