خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: دوسری جنگ عظیم کے بعد، جب یہودی پوری دنیا سے اپنے افراد کو جمع کر کے ایک ملک کی تشکیل کی کوشش میں تھے تو بہت سارے عراقی یہودی اس مقصد کو پورا کرنے کی طرف ذرہ برابر بھی مائل نہیں تھے۔ جس کی اصلی وجہ، عراق میں عربوں اور یہودیوں کی عرصہ دراز سے آپس میں ملی جلی زندگی تھی۔
صہیونیوں نے یہ طے کیا کہ عراق کے یہودیوں پر دھشتگردانہ حملے کروا کر عراقی مسلمانوں کی نسبت ان میں نفرت کا بیج بوئیں اور انہیں اسرائیل کی طرف بھاگنے کے لیے تیار کریں۔ سی آئی اے کے سابق رائٹر ویلبر کرین اولنڈ (wilbur crane eveland) یوں لکھتے ہیں: صہیونیوں نے عراق میں یہودیوں کے مذہبی مراکز اور امریکہ سے متعلق اداروں جیسے امریکی انفارمیشن سروس لائبریری میں بم بلاسٹ کروائے تاکہ اس طریقے سے عراقیوں کی امریکہ کی نسبت مخالفت ثابت کریں اور یہودیوں کے اندر خوف و دھشت پھیلائیں‘‘۔
اولنڈ مزید اس بارے میں لکھتے ہیں: عراق میں بہت تیزی سے ایسے اطلاعیے منتشر ہوئے کہ جن کے ذریعے یہودیوں کو اسرائیل کی طرف بھاگنے کی ترغیب دلائی جانے لگی۔ دنیا کے اکثر لوگوں نے عربوں کے دھشتگرد ہونے اور عراقی یہودیوں کے اسرائیل بھاگے جانے کے حوالے سے شائع کی جانے والی رپورٹوں پر یقین کر لیا‘‘۔
اسی طرح عراقی یہودی نعیم گیلادی جو خود ان واقعات میں تشدد کا شکار بنے لکھتے ہیں: اسلامی سرزمینوں میں ست پذیر یہودی اپنی مرضی اور چاہت سے فلسطین کی طرف ہجرت کر کے نہیں گئے بلکہ صہیونی یہودی اس مقصد سے کہ دوسرے ممالک میں رہنے والے یہودی اپنے ملکوں کو چھوڑ کر فلسطین بھاگ جائیں انہیں قتل کرتے تھے‘‘۔
یہاں پر یہ کہنا بےجا نہ ہو گا کہ صہیونیت تمام عالم بشریت کے لیے ایک خطرناک وائرس اور ناسور ہے جو کبھی بھی انسانوں کی نابودی کا باعث بن سکتی ہے۔ چونکہ صہیونی فکر کے مالک افراد اپنے مقاصد تک پہنچنے کے لیے کسی بھی جرم کا ارتکاب کرنے سے گریز نہیں کرتے یہاں تک کہ اپنی قوم اور اپنے ہم مذہب افراد کو بھی اپنے مفاد کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں۔
ماخذ:
رائٹر: Alison Weir
کتاب کا نام: Against our better judgment: the hadden history of how the U.S was used to create Israel.

 


مشخصات

آخرین مطالب این وبلاگ

آخرین ارسال ها

آخرین جستجو ها