خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: امام زمانہ (عج) کے ظہور کے زمانے کو جن قوموں کی جانب سے بڑا چیلنج ہے ان میں سے ایک قوم یہود ہے۔ یہودیوں کی تاریخ کئی نشیب و فراز سے بھری پڑی ہے۔ قرآن کریم میں یہودیوں اور بنی اسرائیل کے بارے میں متعدد آیات موجود ہیں جو ان کے کردار و صفات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ بعض آیات میں ان کی ابدی ذلت و خواری اور ہمیشہ کے لیے نابودی کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے۔
موجودہ قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ امام زمانہ عصر ظہور میں دو مراحل میں یہودیوں سے روبرو ہوں گے۔ پہلے مرحلے میں یہودیوں کو منطقی دلائل کے ذریعے اسلام کی دعوت دیں گے۔ جس کی وجہ سے بعض ایمان لے آئیں گے لیکن بہت سارے عناد، دشمنی اور اپنی نسل پرستی کے تعصب کی وجہ سے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیں گے۔ ایسی صورت میں دوسرے مرحلے میں ان کے ساتھ جنگ کرنے پر مجبور ہوں گے۔
ظہور امام زمانہ سے متعلق روایات کا بغور مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال، یہود، سفیانی اور شام کے درمیان ایک خاص رابطہ پایا جاتا ہے۔ امام زمانہ دجال اور سفیانی لشکر کو شکست دے کر شام پر قبضہ کریں گے، اور آخر کار مسجد الاقصیٰ میں داخل ہوں گے کہ جو یہودی قوم کی ذلت و خواری اور شکست کی انتہا ہو گی۔
امام زمانہ اور یہودیوں کو دعوت اسلام
دین اسلام، دین فطرت اور دین عقل و منطق ہے۔ امام زمانہ (عج) بھی دیگر ہادیان برحق؛ انبیاء اور اوصیاء کی طرح سب سے پہلے تمام غیر مسلمانوں منجملہ یہودیوں کو اسلام کی دعوت دیں گے۔ اس حقیقت کی طرف اسلامی کتابوں اور روایتوں میں اشارہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر عبد اللہ بن ب نے امام صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ میں نے امام علیہ السلام سے آیت     وله أسلم من فی السماوات و الأرض»  کی تفسیر معلوم کرنا چاہی تو آپ نے فرمایا: ’’یہ آیت ہمارے ’قائم‘ کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جب وہ یہودیوں، نصرانیوں، صابئین، مادہ پرستوں اور کرہ ارض کے مشرق و مغرب میں رہنے والے کفار و مشرکین کے خلاف قیام کریں گے اور انہیں اسلام کی دعوت دیں گے۔ جو اسلام قبول کر لے گا اسے نماز و زکات کا حکم دیں گے ۔۔۔‘‘ (عیاشی، محمد بن مسعود، ج۱، ص۱۸۳-۱۸۴)
امام زمانہ صرف دعوت حق پر اکتفا نہیں کریں گے بلکہ بعض احادیث کے مطابق دین خدا اور اپنی حقانیت کے اثبات کے لیے ہر دین کے ماننے والوں کے لیے انہی کے دین سے دلائل پیش کریں گے۔ آئین یہودیت میں مقدس ’تابوت‘ عظیم مقام و منزلت کا حامل ہے۔ خداوند عالم جناب طالوت کی حقانیت کے بارے میں فرماتا ہے: ’’اور ان کے پیغمبر نے ان سے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت کی نشانی یہ ہے کہ یہ تمہارے پاس وہ تابوت لے آئیں گے جس میں پروردگار کی طرف سے سامان س اور آل موسی اور آل ہارون کا چھوڑا ہوا ترکہ بھی ہے۔ اس تابوت کو ملائکہ اٹھائے ہوئے ہوں گے اور اس میں تمہارے لیے پروردگار کی نشانی بھی ہے اگر تم صاحب ایمان ہوں‘‘۔ (بقرہ، ۲۴۸)
تاریخ میں ہے کہ بنی اسرائیل میں یہ تابوت جس خاندان کے پاس ہوتا تھا نبوت اسی خاندان کو نصیب ہوتی تھی لہذا یہودیوں کے یہاں اس تابوت کا بہت احترام ہے۔ اسی بنا پر امام زمانہ ظہور کے بعد یہ تابوت لے کر یہودیوں پر حجت تمام کریں گے اور جو آپ پر ایمان نہیں لائیں گے ان کے ساتھ جنگ کر کے ان کا قلع قمع کر دیں گے۔

 


مشخصات

آخرین مطالب این وبلاگ

آخرین ارسال ها

آخرین جستجو ها